پرانے زمانے میں ملک شام کا ایک بادشاہ تھا ویسے تو انصاف پسند تھا اور اپنے لوگوں کا بہت خیال رکھتا تھا ان کی ضروریات پوری کرتا دشمن ملک کی افواج سے ان کو بچاتا تھا مگر بادشاہ میں ایک برائی تھی بادشاہ جب بھی کوئی جوان اور خوبصورت لڑکی دیکھتا اس کو اٹھوا کر اپنے محل لے آتا اور ایک رات سات رکھ کر چھوڑ دیتا تھا ایسا کرنے سے اس کی خواہش تو پوری ہو جاتی تھی مگر اس لڑکی کی زندگی خراب ہو جاتی تھی بادشاہ کا شکار بننے والی زیادہ تر لڑکیاں زندگی بھر کے لیے یا تو مریض بن جاتی زندگی خود ہی ختم کر لیتی تھی اس کے پیچھے وجہ یہ تھی کہ بادشاہ طاقت کے لئے خاص قسم کی زہریلی دوا استعمال کرتا تھا جس کا اثر اس لڑکی پر ہوتا تھا جو بادشاہ کے ساتھ رات گزانے کے لیے لائی جاتی تھی مگر بادشاہ پر اس دوا کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا کیونکہ بادشاہ اس نشے کا عادی ہو چکا تھا جس دن بادشاہ کو لڑکی نہیں ملتی تھی بادشاہ کی طبیعت خراب ہو جاتی تھی اس قوم کے لئے بادشاہ نے ایک وزیر رکھا تھا جو ہر رات کسی نہ کسی خوبصورت لڑکی کو بادشاہ کے پاس لے کر آتا تھا کچھ وقت مزید گزرا تو بادشاہ کا احساس ندامت حد سے بڑھ گیا اس کا ضمیر اسے ہر وقت ملامت کرتا اور برائی سے روکتا تھا بادشاہ نے خود سے وعدہ کیا کہ وہ آج کے بعد ایسا غلط کام نہیں کرے گا لیکن اگلے دن جب وزیر اس کے سامنے انتہائی حسین و جمیل لڑکی لے کر آتا تو بادشاہ اپنا وعدہ بھول جاتا تھا اور پھر سے وہی گناہ کر بیٹھا تھا دراصل کہانی کچھ یوں ہوگئی تھی بادشاہ اس کی وجہ سے وزیر کو بھی خوبصورت لڑکیوں کا چسکا پڑ گیا تھا جب بھی بادشاہ وزیر کے سامنے یہ برائی چھوڑنے کی بات کرتا تو وزیر کی باتوں میں آ جاتا وزیر کی بیوی تو نہیں تھی وہ عرصہ پہلے دنیا سے کرک سست ہو گئی تھی لیکن اس کی ایک جوان بیٹی تھی جو بلا کی حسین ہونے کے ساتھ ساتھ بہت نیک اور پرہیزگار تھی وہ سارا دن روزہ رکھتی وہ اپنے وزیر باب اور بادشاہ گٹھ جوڑ اور بری عادت سے بخوبی آگاہ تھی اور ہر وقت ان کی ہدایت کے لئے دعا کرتی ایک دن بادشاہ کا دل بہت بے چین تھا وہ سارے کام دھندے ترک کر کے خاموشی سے محل کی چھت پر چڑھایا اور آسپاس کا نظارہ کرنے لگا اچانک اس کے کانوں میں کسی لڑکی کے رونے کی آواز آئی تو وہ حیران ہو گیا اس نے آواز کی سمت جھانکا تو کیا دیکھتا ہے کے ساتھ والا گھر جو کے اس کے وزیر کا تھا وہاں صحن کے بیچ ایک جوان اور انتہائی خوبصورت لڑکی جاے نماز پر بیٹھی دعا مانگ رہی تھی اور ساتھ ساتھ ہچکیو میں رو رہی تھی وہ وزیر اپنے باپ کے لیے ہدایت کی دعا مانگ رہی تھی بادشاہ اس لڑکی کی دعا سننے میں اتنا مشغول ہو گیا کے اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ بھی ہو ہچکیوں میں رو رہا ہے بادشاہ کا دل پلٹ چکا تھا اس نے وہاں کھڑے کھڑے سچے دل سے توبہ کی اور وہاں سے چلا گیا شام کو وزیر بادشاہ کے پاس تین لڑکیاں لے کر اور کہا کہ حضور ان میں سے ایک اپنے لئے پسند کر لیجئے لیکن بادشاہ سچی توبہ کر چکا تھا لہذا اس نے وزیر کو سختی سے منع کردیا کہ تم آج کے بعد میرے لیے کوئی لڑکی نہیں لاؤ گے ان تینوں کو عزت کے ساتھ اس کے گھر چھوڑا ہویہ سن کر وزیر پریشان ہوگیا وزیر نے سوچا اگر بادشاہ نے توبہ کرلی تو حسین لڑکیوں سے لطف کیسے اٹھائے گا وہ بادشاہ کو کال کرنے لگا کہ یہ کام آپ کا حق بنتا ہےیہ کوئی گناہ نہیں ہے لیکن بادشاہ نا مانا وزیر جب اپنی باتوں سے باز نہ آیا تو بادشاہ نے اچانک کہا کہ ٹھیک ہے میں یہ کام کرنے کو تیار ہوں لیکن لڑکی میں پہلے سے ہی پسند کر چکا ہوں تو وزیر جلدی سے بولا کہ سرکار آپ حکم کریں لڑکی ابھی حاضر ہوجائے گی بادشاہ نے کہا آج میں چھت پے چڑھا تو تمہاری بیٹی ماہ نور مجھے نظر آئی آج رات میرے لئے وہی لے آؤ بادشاہ کی بات سن کر وزیر لرز گیا وہ اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتا تھا اور کبھی اس کے لئے ایسا نہیں سوچ سکتا تھا پھر وہ یہ بھی جانتا تھا کہ جو لڑکی بادشاہ کے ساتھ ایک رات گزار لے وہ یا تو پاگل ہو جاتی ہے یا مر جاتی ہےوہ اپنی بیٹی کی ایسی حالت کیسے برداشت کر سکتا تھاگیا لہذا وہ بادشاہ کے پیروں میں گر گیااور معافی مانگنے لگا لیکن بادشاہ اپنی باتیں پیچھے نہیں ہٹ رہا تھا اس کا کہنا تھا کہ یہ میرا حق ہے اور مجھے اس کام پر کچھ گناہ نہیں ہے وزیر پیرو میں پڑا بچوں کی طرح گڑگڑا رہا تھا بادشاہ کہنے لگا کہ آج کے بعد کسی لڑکی کو پریشان نہیں کرو گے اور نہ کسی کو اپنی لزت کے لئے استعمال کرو گے اور نہ ہی مجھے ایسا گناہ کرنے پر کائل کرو گےتو وزیر نے فورا وعدہ کرلیا اور بادشاہ سے کہا کہ وہ سچے دل سے بھی توبہ کرتا ہے بادشاہ نے اٹھاکر سینے سے لگا لیا یوں ایک نیک لڑکی کی دعا نے دونوں کو مزید گناہوں سے بچا لیا اور نیک راستے پر لگا دیا
